اپنے بچوں کو اُنکے اسکول کی طرف سے دی گئی تقاریر کی تیاری کیلئے اس بلاگ میں بالترتیب صاحبزادے محمدعلی اورصاحبزادی وجیہہ فاطمہ کی تقاریر کا متن دیا جارہا ہے۔ قارئین بھی اپنے اردگرد کسی بچے کو ان موضوعات پر تقاریر تیار کروانے میں ان سے مدد لے سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ تقاریر اُنکےاساتذہ کی تخلیق ہیں جو کے-جی اور دوم درجوں کیلئے لکھی گئی ہیں ،ہم محض انھیں یہاں پیش کر رہے ہیں۔
علی کی تقریر
محترمہ پرنسپل صاحبہ، معزز اساتذہ کرام اور میرے پیارے ساتھیو
اسلام علیکم
مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ، زبان، منہ اور جسم کے تمام اعضاء لاالہ کا ورد کرتے ہوں، جس کے دل، سینے اور جگر میں اللہ کا عشق جاگتا ہو۔
ہمارے تمام اعضاء اللہ تعالٰی کے مالک ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ اچھا مسلمان وہی ہے جو اپنے رب کو اپنے اندر بسا لیتا ہے۔ جب اذان کی آواز سنائی دے تو مسجد کی طرف دوڑتا ہے، رمضان کے مہینے میں اُس ایک رب کیلئے بھوکا پیاسا رہتا ہے جو دنیا جہان کا مالک ہے۔
میں نے تیری آنکھوں میں پڑھا ہے اللہ ہی اللہ
سب بھول گیا ہوں یاد ہےبس اللہ ہی اللہ
شکریہ
وجیہہ کی تقریر
محترمہ پرنسپل صاحبہ، قابل اساتذہ کرام اور میرے پیارے ساتھیو
اسلام علیکم
آج جس موضوع پر میں آپ کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہ رہی ہوں وہ ہے صفائی۔
میرے عزیز ساتھیو، ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہمارے لئےبہترین نمونہ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناصرف خودصاف ستھرے رہتےتھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ صفائی نصف ایمان ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے ساتھیوکہ اگر ہم صفائی کا خیال نہ رکھیں تو ہمارا آدھا ایمان ایسے ہی ضائع ہوجائےگا۔
میرے عزیز ساتھیو،صفائی سے مراد صرف جسمانی صفائی نہیں بلکہ اردگردکے ماحول کوصاف رکھنابھی ہماری ذمہ داری ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر کرنا چاہوں گی کہ قدرت نے انسان کی طبیعت میں نفاست اور صفائی رکھی ہے، اس لئے سب کو وہی لوگ اچھے لگتے ہیں جو صاف ستھرے ہوں۔
آخر میں اپنی تقریر کا اختتام اس شعر پر کرنا چاہوں گی
صفائی وپاکی ہے مومن کے ایمان کا حصہ
جو خیال نہیں رکھتےوہ اہلِ ایمان نہیں ہوتے
شکریہ